اسرائیل امریکہ کا طریقہ واردات غور سے پڑھیں
ایک دفعہ ایک کسان نے خربوزے کا باغ لگا رکھا تھا اور گاؤں سے بائر ہی وہ رہتا تھا باغ کے ایک کونے میں جھونپڑی بنائی ہوئی تھی اپنا گزر بسر ادھر ہی کرتا تھا لوگ آتے اس سے خربوزے خرید کر لے جاتے ایک دفعہ دوسرے گاؤں کے ایک چوہدری صاحب کا گزر ادھر سے ہوا ان کے ساتھ ایک مولوی صاحب ایک گاؤں کا میراثی بھی تھا جب خربوزے کے باغ کے نزدیک سے گزرے تو میراثی نے کہا چوہدری صاحب خربوزے بہت اچھے ہیں آپ بیٹھیں میں توڑ کر لاتا ہوں چوہدری صاحب اس بات سے لا علم تھا کہ یہ باغ کس کا ہے میراثی نے خربوزے توڑے اور تینوں بیٹھ کر کھانے لگے کہ باغ کا مالک آگیا اور اس نے پوچھا کہ آپ کون ہیں میراثی نے تعارف کروایا کہ یہ بہت بڑے چوہدری صاحب ہیں اور یہ امام مسجد ہیں اور میں میراثی ہوں ان کا خدمت گار تو باغ کا مالک نے سوچا کہ اگر میں تینوں سے لڑتا ہوں تو یہ تین میں اکیلا تو کیا کروں اس نے دماغ لڑایا اور دونوں کی تعریف کی چوہدری صاحب ماشاءاللہ مولوی صاحب بھی ماشاءاللہ مگر میراثی کو کہا تم نے کیوں توڑے اور میراثی پر حملہ کر دیا وہ دونوں خاموش رہے کیونکہ ان کی تعریف ہو چکی تھی میراثی کی خوب پٹائی کی وہ بے ہوش ہو گیا اس کے بعد اس نے کہا کہ مولوی صاحب تو امام مسجد ہیں ان کی خیر ہے بہت نیک انسان ہیں چوہدری صاحب آپ بتاؤ کیوں خربوزے کھائے پھر چوہدری صاحب کی خوب پٹائی کی وہ بھی بے ہوش ہو گئے آخری باری امام مسجد کی آ گئی بتاؤ تم تو لوگوں کو بتاتے ہو چوری نہیں کرنی خود کیوں کھائے اس کی بھی خوب پٹائی کی وہ بھی بے ہوش ہو گیا ایک ایک کر کے سب کو مارا یہی حال ہمارے مسلمانوں کا ہے امریکہ اسرائیل نے عرب ممالک کو ایک ایک کر کے مار رہا ہے مگر اتنے زیادہ مسلمان ملک جو اسرائیل کے دائیں بائیں موجود ہیں ٹس سے مس نہیں ہو رہے اگر یہی حالت رہی عرب ممالک کو ہوش نہ آیا تو یہودی ان پر غالب آ جائیں گے اور یہ بے سروسامان زندگی گزاریں گے
تحریر چوہدری بشارت حسین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں