یہ عذاب کچے گھروں پر ہی ٹکیوں اترتے ہیں ۔

0

 یہ عذاب کچے گھروں پر ہی ٹکیوں اترتے ہیں ۔ 

سیلاب کی باڑ، مزارع کے مال مویشی ہی کیوں بہا لے جاتی ہے۔ ؟

 طوفان سے غریب کے گھر کی چھت ہی کیوں اڑتی ہے۔ قحط مفلس کے بچوں کی بھینٹ ہی کیوں لیتا ہے۔ ؟


آخر یہ عذاب رائے ونڈ محل، بلاول ہاؤس، بنی گالہ محل چودہریوں اور جاگیرداروں کی حویلیوں کو کیوں بہا کر نہیں لیجاتا ؟


  لاس ویگاس، مانٹی کارلو اور مناکو کے جوا

 خانے اور قحبہ خانے جہاں جوا شراب ننگا پن عام ہے، وہاں کبھی زمین میں کیوں نہیں دھنستے؟

قحط یورپ میں کیوں نہیں آتا ۔ ؟ 

سیلاب سے ایمسٹرڈم اور پیرس تباہ کیوں  

 نہیں ہوتے۔ پاکستان میں ریکٹر سکیل پر 7.8 زلزلے سے 75000 لوگ مر جاتے ہیں۔ لیکن جاپان میں 7.8 کے 2015 کے زلزلے میں ایک!!بھی شخص نہیں مرتا ۔ 


یہ کیسا عذاب ہے جو اچھی انجینیرنگ اور منصوبہ بندی سے ٹل جاتا یا اس کی شدت اور تباہی کم ہوتی ہے۔

اور جو تباہی ہوتی بھی ہے تو اسکی تعمیر نو جلد از جلد ہوبھی جاتی ہے ۔

یہ کیسا عذاب ہے جو یمارے ہاں فقط بھوکے ننگے اور غریب غرباء مفلس افراد کا ہی مقدر ہے ؟

جبک ہمارے ارباب اقتدار تو اس انتظار میں رہتے ہیں کہ کوئ سیلاب یہ زلزلہ نازل ہو اور ہم بھیک کے کشکول لیکر پوری دنیا میں جائیں مانگنے تانگنے۔


ایک تحریر خلیل احمد صاحب کی


پتہ نیں کس نے یہ اڑادیا ہے کہ پاکستان ایک نور ہے۔ پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے۔ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے۔

پاکستان نہ ہی نور یے۔ اور نہ ہی اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ، پاکستان فقط امریکی مفادات کا اڈہ ہے۔ 

یہ جرنل کرنل، بیوروکریٹس، سیاستدانوں ججز کی عیاشیوں کا اڈہ ہے۔ جہاں فقط عام آدمی کی زندگی کتے سے بدتر کی ہے


اور جو لوگ یہ فرماتے ہیں کہ۔ دوسرے ممالک اگر اتنے ہی اچھے ہیں تو وہاں چلے کیوں نہیں جاتے ؟

انکی بات ک برا نہ منایا کریں وہ یہ بات اسلیے کہتے ہیں کہ انکو بھی معلوم ہے کہ حالات اس ملک کے کبھی سدھر نہیں سکتے۔ تو ایسی صورتحال میں وہ آپکو یہ مشورہ نہ دیں تو کیا کریں۔ جبکہ دوسرے ممالک جانا بھی پیسے کا کھیل ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

© 2023 جملہ حقوق بحق | اردو میڈون بلاگر ٹیمپلیٹ | محفوظ ہیں