0

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

سلسلہ: دجالی نظام کی نقاب کشائی۔۔۔

(یہودی پروٹوکولز، دجالی نظام اور عام عوام کا فکری محاصرہ)

قسط 20: میڈیا کا جادو پردے کے پیچھے دجال پردے پر تمہارے ہیروز۔

تمہیں لگتا ہے کہ تم خود سوچتے ہو حالانکہ تم وہی سوچتے ہو جو میڈیا چاہتا ہے۔


میڈیا جدید دور کا جادو۔۔

دنیا کا منظرنامہ بدل چکا ہےآج نہ تلواریں اٹھتی ہیں نہ توپیں گرجتی ہیں نہ لشکر چڑھتے ہیں نہ فصیلیں ڈھائی جاتی ہیں آج جنگ خاموش ہے مگر تباہ کن آج دشمن گھوڑوں پر نہیں Wi-Fi پر سوار ہے آج کا ہتھیار نہ بارود ہے نہ گولی بلکہ "نظر" ہےاور جو شے اس نظر کو قید کرتی ہے وہ ہے سکرین ایک چمکتی دمکتی خوبصورت مگر جھوٹی دنیا جو تمہیں سچ کا دھوکہ دے کر جھوٹ کے گڑھے میں دھکیلتی ہے۔

ذرا آنکھیں بند کرو اور تصور کرو۔۔

ایک بچہ ہے جس کی ماں اسے "بدر" کے غازیوں کی کہانی سنانا چاہتی ہے مگر بچہ اس کے بجائے "Avengers" کے کارنامے دیکھنے میں مگن ہے۔

ایک نوجوان ہے جس کے سینے میں "کربلا" کی تپش ہونی چاہیے مگر وہ "Netflix" کے عشق میں جکڑا ہوا ہے۔

ایک امت ہے جس کے ہاتھوں میں قرآن ہونا چاہیے مگر ہاتھوں میں ریموٹ ہے اور دل میں "Rating"۔

یہ ہے میڈیا کا جادو۔


یہ وہ جادو ہے جو نہ صرف تمہاری آنکھ کو قابو میں لیتا ہے

بلکہ تمہارے دماغ میں ایسا زہر گھول دیتا ہے کہ تم سچ سن کر بھی جھوٹ سمجھتے ہواور جھوٹ دیکھ کر بھی سچ کا یقین کرتے ہو۔

فرعون کے جادوگر ایک وقت کی نگاہ سے لوگوں کو حیرت زدہ کرتے تھےآج کے جادوگر 24/7 تمہاری نگاہ پر مسلط ہیں۔ 

اس جادو کی بنیاد ہے "نظر کا فریب"۔۔۔

تمہیں لگا کہ تم نے کسی فلم میں ظالم کو مر جاتے دیکھا تم خوش ہو گئے مگر حقیقی دنیا میں وہی ظالم تمہارے بچوں پر بم گرا رہا ہے اور تم خاموش ہو۔

کیوں؟

کیونکہ تمہیں لگتا ہے کہ ظلم وہ ہوتا ہے جو "Zoom-in" ہو کر تمہیں دکھایا جائے۔ اور اگر وہ Zoom-out ہو جائے تو تمہیں ظلم بھی محض "سیاسی صورتحال" لگتا ہے۔

جس طرح سانپ جادو کے اثر سے رسّی دکھائی دیتا تھا آج تمہیں جھوٹ "Breaking News" دکھائی دیتا ہے۔


ایک ایسی دنیا جہاں "قاتل" کو محافظ دکھایا جاتا ہے اور "مزاحمت" کو دہشتگردی اگر اسرائیل حملہ کرے تو کہانی یوں سنائی جاتی ہے کہ دفاعی کارروائی۔

اگر فلسطینی بچہ پتھر اٹھائے تو "بنیاد پرست حملہ آور"۔

اور تم؟

تم اپنے صوفے پر نیم دراز موبائل ہاتھ میں لیے سوچتے ہو کہ تم بیدار ہو حالانکہ تم سونے والوں سے زیادہ سوئے ہوئے ہو۔

آج میڈیا صرف تفریح کا ذریعہ نہیں یہ پوری امتِ مسلمہ کے خلاف ایک منظم محاذ ہے یہ تمہیں بہلانے ہنسانے تھپکنے جھنجھلانےاور بالآخر سلانے کے لیے ہے تم سو جاؤ تاکہ ظلم چلتا رہے تم ہنسو تاکہ آنکھوں کے آنسو سوکھ جائیں تم ناچو تاکہ مسجد خالی ہو جائے تم چیخو تاکہ حق کی پکار دب جائے۔

یہاں ہر آواز بیچی جا رہی ہے ہر چہرہ ہر نغمہ ہر سین ایک سوچا سمجھا زہر ہے جو نغمہ تمہیں "آزادی" کا سبق دیتا ہے

وہ درحقیقت نفس کی غلامی کا پیغام ہوتا ہے۔جو فلم تمہیں "خود اعتمادی" سکھاتی ہے وہ تمہارے رب پر اعتماد ختم کر دیتی ہے جو یوٹیوبر تمہیں "لائف سٹائل" سکھاتا ہے وہ تمہیں آخرت کا احساس چھین لیتا ہے۔


اب سوال یہ ہے کیا تم واقعی آزاد ہو؟ کیا تم اپنی رائے خود بناتے ہو؟ یا تمہیں بتایا جاتا ہے کہ تمہیں کیا سوچنا ہے؟

یاد رکھو سب سے خطرناک غلامی وہ ہوتی ہے جس میں غلام خود کو آزاد سمجھے اور آج تم "آزاد" ہو مگر سکرین کے غلام۔


کبھی غور کیا تمہیں مسلسل Netflix, TikTok, Instagram پر کیوں رکھا جاتا ہے؟ کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ تم قرآن کھولو وہ نہیں چاہتے کہ تم سوال کرو وہ نہیں چاہتے کہ تم نظام کو سمجھو۔ وہ صرف چاہتے ہیں کہ تم بھیڑ بنے رہو دیکھو ہنسو سکرول کرو مر جاؤ۔


اور اصل منصوبہ؟ تمہیں آنکھوں سے قابو کرنا ہے تمہاری آنکھ سے تمہارے دل تک رسائی حاصل کرنا۔

اس لیے تمہارے لیے کیمرہ بنایا گیا تاکہ آنکھ میں اتر جائے۔

سکرین بنائی گئی تاکہ دل پر چھا جائےنیوز چلائی گئی تاکہ دماغ پہ قبضہ ہو جائے یہی دجال کا اصل ہتھیار ہے۔

ایک آنکھ والا فتنہ، جس نے تمہاری دونوں آنکھیں بند کر دی ہیں۔


بس اب بہت ہو چکا۔ اب وقت ہے آنکھ کھولنے کا اب وقت ہے سکرین کو پرکھنے کا اب وقت ہے حق اور فریب میں فرق کرنے کا۔یہ تعارف نہیں یہ دعوت ہے

دعوتِ بیداری!

دعوتِ شعور!

دعوتِ نجات!

کیونکہ تم اگر اب بھی نہ جاگے تو تمہاری نسلیں سکرین کے سجدے میں فنا ہو جائیں گی اور تمہاری خاموشی ہی تمہاری شکست بن جائے گی۔ 


1. میڈیا کا بنیادی مقصد کیا ہے؟

آوازیں جو تمہاری نہیں ہوتیں مگر تم سنتے ہو۔

تصور کرو تم کسی سنسان ویرانے میں جا رہے ہو اچانک تمہارے کانوں میں آواز آتی ہےیہ پہن لو وہ کھا لو ایسا سوچو ویسا بنو۔ تم چونکتے ہو سوچتے ہو یہ آواز کہاں سے آئی؟

یہ تمہارے باطن کی نہیں یہ آواز اس "نظام" کی ہےجس کا نام ہے میڈیا۔

یہ وہ آئینہ ہے جو تمہیں تمہارا چہرہ نہیں دکھاتا بلکہ وہ چہرہ دکھاتا ہے جو تمہیں دکھانا مقصود ہو۔


میڈیا آج کے دور کا سب سے طاقتور ہتھیار ہے نہ اس کی کوئی فوج ہوتی ہے نہ اس کا کوئی بارڈر نہ اس کی کوئی توپ نہ ٹینک۔ مگر اس کا اثر پوری امت کو سوئے ہوئے میں جگا سکتا ہے یا جاگتے ہوئے بھی سلا سکتا ہے۔

یہ وہ دریا ہے جس میں نہاتے وقت اکثر لوگ سمجھتے ہیں

کہ وہ "معلومات" حاصل کر رہے ہیں جبکہ درحقیقت وہ تشہیر، فریب اور ذہنی غلامی کے جھاگ میں ڈوب رہے ہوتے ہیں۔


اصل سوال یہ ہے کہ میڈیا کا بنیادی مقصد کیا ہے؟

اگر ہم صرف اتنا سوال کر لیں میڈیا ہمیں کیا سکھاتا ہے؟

تو جواب ہوگا جو وہ چاہے۔

لیکن اگر ہم سوال کریں میڈیا ہمیں کیوں سکھاتا ہے؟

تو پردہ اٹھتا ہے اور حقیقت سامنے آتی ہے۔


بنیادی مقصد نمبر 1۔ ذہنی تسلط۔۔

میڈیا کا پہلا اور سب سے بنیادی ہدف ہے ذہنوں پر قبضہ۔

یعنی تم کیا سوچتے ہو کسے اچھا اور برُا سمجھتے ہو تمہاری ہمدردیاں کہاں جاتی ہیں تمہارا غصہ کس پر نکلتا ہے یہ سب کچھ میڈیا کی ایڈیٹنگ سے طے ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ فلسطینی بچہ دہشتگرد بنا کر دکھایا جاتا ہے اسرائیلی فوجی مظلوم دکھایا جاتا ہے۔

کیونکہ خبر وہی نہیں ہوتی جو ہوئی ہو بلکہ وہ ہوتی ہے جو دکھائی جائے۔


بنیادی مقصد نمبر 2۔ سرمایہ دارانہ نظام کا تحفظ۔۔۔

میڈیا آزاد نہیں وہ اس کا غلام ہے جس کے پاس سرمایہ ہے۔

اشتہارات پروگرامز فلمیں یہ سب ایک ہی مقصد کے گرد گھومتے ہیں "تم کچھ خرید لو تاکہ وہ کچھ اور بیچ سکے"

تمہیں بتایا جاتا ہے خوبصورتی کا معیار گورا رنگ ہے۔"

عظمت کا راز مہنگی گھڑی ہے۔کامیابی وہ ہے جس کے پیچھے لوگ بھاگیں۔ یعنی تمہاری خواہشوں کو مصنوعی بھوک میں بدلا جاتا ہے تاکہ تم بھاگو کھپو خریدو اور غلام بنو۔


بنیادی مقصد نمبر 3۔ قوموں کا نظریاتی انحراف۔۔۔

میڈیا صرف تفریح نہیں دیتا یہ تمہارا نظریہ بدل دیتا ہے۔قرآن کہتا ہے "تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے"

میڈیا کہتا ہے "تم ناکام ہو تمھیں ترقی یافتہ بننے کے لیے مغرب کی نقالی کرنی ہے۔

اور تم…؟

تم اپنے "محمد ﷺ" کے نقشِ قدم چھوڑ کر "مارول" کے ہیروؤں کی نقل کرنے لگتے ہو۔


بنیادی مقصد نمبر 4۔ سچ کا گلا گھونٹنا۔۔

یاد رکھو میڈیا کا کام "خبر دینا" نہیں "خبر چھپانا" بھی ہے۔

جیسے کوئی خنجر مار کر کہے دیکھو اس نے اپنا آپ زخمی کیا۔ ایسے ہی میڈیا ظلم چھپا کر مظلوم کو ظالم بنا دیتا ہے۔

یہ ایک بصری جادو ہے جو آنکھ کے راستے تمہارے ضمیر پر حملہ کرتا ہے۔


بنیادی مقصد نمبر 5۔ دینی بےحسی اور روحانی بےخبری۔۔

نماز کی یاد دہانی؟

نہیں۔ بلکہ ڈرامے کا اگلا قسط۔

"رمضان کی روح؟"

نہیں ٹرانسمیشن شو کی تفریح۔ 

یہ وہ ترتیب ہے جو مسلمانوں کو ظاہری طور پر زندہ مگر باطنی طور پر مردہ بنا دیتی ہے۔


 عالمی ادارے اور میڈیا ایجنڈے!!

CNN، BBC، Fox News

 یہ صرف نیوز چینلز نہیں یہ وہ فکری افواج ہیں جو میدانِ جنگ کے بغیر تمہاری سوچ پر جھنڈا گاڑ دیتی ہیں۔


Hollywood اور Bollywood

 یہ فلمی صنعت نہیں یہ نظریاتی "سلطنتیں" ہیں جو تمہیں بتاتی ہیں کہ کامیاب لوگ کیسے جیتے ہیں اور تمہیں "رب سے ہٹ کر انسانوں" کی پوجا سکھاتی ہیں۔


 نجات کیسے؟

اب سوال یہ ہے کہ ہم کیا کریں؟

جواب آسان نہیں مگر واضح ہے میڈیا کو پرکھو نہ کہ اس پر آنکھ بند کر کے یقین کرو۔

 اپنی اولاد کو "علمی و دینی اسلحہ" دو اسکرین نہیں۔

 متبادل میڈیا تیار کرو ایسا میڈیا جو سچ بولے جو امت کا ترجمان ہو۔

"انفوٹینمنٹ" کو علم اور روح کے تابع کرو نہ کہ اس کے غلام بنو۔

خود سوچو خود پڑھو خود تحقیق کرو کیونکہ سچ وہی ہوتا ہے جو تم خود پاؤ۔


آخری بات: ایک چیخ جو سنائی نہیں دیتی۔۔

میڈیا کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہےکہ تمہیں لگتا ہے تم باخبر ہو حالانکہ تم صرف خبر کی ساخت کے قیدی ہو۔تمہاری آزادی وہ نہیں جو تم دیکھتے ہو بلکہ وہ ہے جو تم جانتے ہو۔

اب وقت ہے کہ ہم اس سوال سے نکلیں کہ کون سا ڈرامہ اچھا ہے؟

اور داخل ہوں اس سوال میں کہ میری سوچ کون لکھ رہا ہے؟


یہ تحریر فقط ایک مضمون نہیں یہ جنگ کا نقارہ ہےاور تم اگر زندہ ہو تو اٹھو اور قلم کو ہتھیار بناؤ۔۔


2۔ فلمیں ڈرامے اور کارٹون زہریلے خواب۔۔

تمہارا بچہ سوپر مین کو ہیرو سمجھتا ہے مگر صلاح الدین ایوبی کا نام نہیں جانتا تمہیں Avengers یاد ہیں

مگر بدر احد اور کربلا کے کردار بھول چکے ہو۔

کیوں؟ کیونکہ میڈیا نے تمہارے شعور کو غیروں کے ہیروز سے بھر دیا ہے۔


4. سوشل میڈیا: آزادی یا غلامی کا نیا چہرہ؟

لوگ سمجھتے ہیں کہ سوشل میڈیا نے رائے کی آزادی دی ہے

مگر اصل میں جو بیانیہ سسٹم کے خلاف ہو وہ shadow ban۔ جو اسرائیل کے خلاف ہو وہ delete۔

جو اسلام کے حق میں ہو وہ restriction۔

یہ سب کچھ کسی انسانی ایڈیٹر کا فیصلہ نہیں بلکہ AI اور Algorithms خود طے کرتے ہیں کہ تمہیں کیا سوچنے دینا ہے اور کیا نہیں!


5. مشہور چہرے: اداکار، یوٹیوبر، اور انفلوئنسرز۔۔

تم سمجھتے ہو یہ لوگ آزاد ہیں؟ یہ دجالی نظام کے سیلزمین ہیں ان کی باتوں سے بےحیائی عام ہوتی ہے ان کے وی لاگز سے مادیت پرستی بڑھتی ہے ان کے مزاح سے غیرت مر جاتی ہے اور ان کے کپڑوں سے شرم ختم ہو جاتی ہے

یہ وہ لوگ ہیں جو تمہیں "life goals" سکھاتے ہیں مگر تمہیں آخرت کے راستے سے ہٹا دیتے ہیں۔


6. دجال کا اصل ہتھیار: آنکھ۔۔

جی ہاں دجال "ایک آنکھ" والا ہوگا اور آج بھی وہ ایک آنکھ سے تمہیں قابو کر رہا ہے

کیمرہ = آنکھ

سکرین = حقیقت کا دھوکہ

نیوز = جھوٹ کا ملمع

دجالی نظام نے آنکھوں کے ذریعے تمہارا دل چرایا ہے۔


کچھ میرے قارئین سے سوالات۔۔

1. کیا ہم میڈیا کو صرف تفریح کے طور پر لے سکتے ہیں؟

2. کیا موجودہ میڈیا مسلمانوں کے خلاف ایک باقاعدہ ہتھیار ہے؟

3. کیا ہمیں میڈیا کو مکمل ترک کرنا ہوگا یا متبادل تیار کرنا ہوگا؟

4. کیا سوشل میڈیا پر آزادی کی بات محض فریب ہے؟

5. کیا AI اور Algorithms واقعی ہمارے ذہنوں پر حکومت کر رہے ہیں؟


اگلی قسط (قسط 21)

AI

 اور ذہن کی غلامی مصنوعی ذہانت یا حقیقی بندگی؟

اس قسط میں ہم بات کریں گے کہ کس طرح AI Chatbots، Recommendation Systems اور Algorithms تمہاری مرضی چھین کر تمہارا ذہن چوری کر چکے ہیں!


تیار رہو، کیونکہ اب مقابلہ انسان اور مشین کا ہے

اور جو جیتے گا وہی مستقبل کا مالک ہوگا۔۔


#MediaAwareness  

#TruthBehindMedia  

#WakeUpUmmah  

#MediaManipulation  

#ThinkBeforeYouWatch  

#MediaAndReality  

#ControlThroughMedia  

#VoiceOfTheOppressed  

#DigitalSlavery  

#ModernColonialism  

#ReclaimYourMind  

#UnmaskTheMedia  

#PowerOfNarrative  

#MuslimYouthAwakening  

#InformationWar  

#MentalOccupation  

#MediaNotNeutral  

#RevolutionThroughKnowledge  

#ChangeTheNarrative  

#MediaAsWeapon

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

© 2023 جملہ حقوق بحق | اردو میڈون بلاگر ٹیمپلیٹ | محفوظ ہیں