کہتے ہیں کہ جب چنگیز خان نے لاکھوں انسانوں کا قتل کیا تو زمین سے کاربن کم ہوگئی۔۔
شاید یہ زلزلے سیلاب اور ہنگامی حالات اسی لئے آتے ؟
انسان خود کو بہت بڑا تخلیق کار سمجھتا ہے۔۔اس نے پہیہ بنایا پھر جہاز بنایا اور اب ہر سسٹم کو آٹومیٹک کر کے اے آئی بنا چکا ہے۔۔
مگر کیا انسان واقعی عقل کل کا مالک ہے؟
چرنوبائل کا واقعہ پہلا نیوکلئیر واقعہ ہوا۔۔ تابکاری ایسی کہ ماں علاقے سے دور جا رہی ہے خیال رکھ رکھ کر جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ نوماہ قبل ہونے والے واقعات سے تابکاری اس نے جذب کر لی۔۔
بچہ مر گیا۔۔ ماں بچ گئی۔۔
جب نیوکلئیر پلانٹ کا کور تباہ ہوتا ہے تو وہ گریفائیٹ کے کالے ٹکڑے اس جگہ کو دنیا کی خطرناک ترین جگہ بنا دیتے ہیں۔۔
اور سمجھ نہیں آتی غلطی کس کی ہے۔۔ لوکل حکومت جو کہہ رہی کہ تابکاری کم ہے۔۔ یا چیف انجینئیر جو خود جا کر جائزہ نہیں لے رہا؟ اس وقت اے آئی نے اتنی ترقی کی ہوتی تو شاید زیادہ اچھے ربوٹس استعمال کر کے اس خطرناک نیوکلئیر کور کی چھت کو بند کیا جا سکتا تھا۔۔مگر انسان استعمال کئے گئے۔۔ حفاظتی اقدام کے باوجود انکی زندگی آدھی رہ گئی۔۔
جس جس نے اس فضا میں سانس لی وہ متاثر ہوا۔۔
فوجی گھر گھر جا کر پالتو جانوروں کو مار رہے ہیں کہ وہ تابکاری سے متاثر شدہ ہیں۔۔
کام کرنے والے پروفیسر لیجسلو کو پتہ ہے کہ میری عمر صرف ہانچ سال رہ گئی ہے کیونکہ میں مسلسل تابکاری والی فضا میں کام کر رہا ہوں۔۔
اور پھر معلوم ہوتا ہے کہ یہ تباہی انسانی غفلت کی وجہ سے ہوئی۔۔ لکھنے والوں نے ریسرچ کے نقصان کے صفحات پھاڑ دیے کہ ہماری قوت پر کسی کو شک نہ ہو اور پڑھنے والت نیوکلئیر سائنسدانوں نے غلط ہدایات پر حرف بحرف صحیح عمل کیا اور اس تابکاری کو محدود کرنے کی بجائے پھیلانے کا سبب بنے۔۔
حکام، سائینسدان ،سیاستدان۔۔ سب ہی کہیں نہ کہیں غلطی کر گئے ۔۔اثر کس پر ہوا؟ عام انسان پر۔۔
ماسکو اپنے دشمنوں سے مدد مانگنے پر مجبور ہوگیا۔۔
حالات جب سنگین ہوں تب ہی کیوں ایکشن لیا جاتا؟ جب مشرقی جرمنی نے اپنے بچے گھر بلا لئے تو چرنوبائل کے آس پاس کے علاقوں کو خالی کیا گیا۔۔
نہیں معلوم اس سیریز میں کتنی سچائی کتنا جھوٹ اور کتنا ڈرامہ ہے۔۔ مگر یہ سیریز آپکو جکڑ لیتی ہے۔۔آپ کوئی ایکشن سے بھرے دھماکے نہیں دیکھتے بلکہ انسانی فطرت کو دیکھتے ہیں۔۔اسکی خدائی بھی اسکی بے بسی بھی۔۔
مجھے بہت ہی شاندار لگی یہ سیریز بہت مختلف سی۔۔ ضرور دیکھیں۔۔کل ایک سیزن ہے اور پانچ چھ اقساط۔۔
عمارہ ناز
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں