مریض کی ‏ ‏خوراک ‎

0

آپریشن کے بعد گاوُں سے آئے ھوئے مریض کے رشتہ داروں کی ڈاکٹر سے بات چیت🙏🏼🙏🏼

ڈاکٹر صاب مریض نوں کھان لئی کی دیئے؟
 ڈاکٹر :نرم غذا دیں...
مطلب کیہڑی نرم؟
ڈاکٹر : دلیہ ، کھچڑی ڈبل روٹی بسکٹ پھل جوس وغیرہ۔
پھل کیہڑے کیہڑے۔۔۔ یاں سارے؟ 
ڈاکٹر کوئی بھی موسمی پھل
"فروٹر" دے سکدے آں؟
ڈاکٹر: ہاں دے دیں.
پر ایہہ تے کھنگ کر سکدا اے ؟
ڈاکٹر :اچھا تو نہ دیں۔
نئیں ڈاکٹر صاحب جے ضروری اے تاں کھلا دیندے آں جی۔
پھل روٹی توں پہلے دیئے یا بعد وچ؟
ڈاکٹر :او بھائی ابھی کھانا نہیں دینا۔
تے مریض کی کھاوے۔ خوراک دا تے دس دیو۔
ڈاکٹر :نرم غذا کھلائیں۔ دلیا کھچڑی پھل ڈبل روٹی جوس وغیرہ۔
گوشت کیہڑا کھوایئے؟
ڈاکٹر :ابھی گوشت نہیں دینا۔
چھوٹا وھڈّا کوئی وی نئیں دینا ؟ مرغی وی نئیں؟
ڈاکٹر :نہیں مرغی بھی نا دیں ؟
تے مچھلی ڈاکٹر صاب؟
ڈاکٹر :نہیں۔
چوچا یا بٹیر دے دیئے؟
ڈاکٹر :نہیں بابا ابھی کوئی پکانے والی چیز نہیں دینی۔
دودھ تے پلا سکدے آں؟
ڈاکٹر : ہاں دے دیں.
کیہڑا؟
کچا .... یا کاڑھ کےَ؟
ڈاکٹر: کاڑھ کے.
ٹھنڈا کر کے یا گرم گرم؟
ڈاکٹر :نیم گرم، کوسا کر کے دے دیں.
کنّاں کوسا ؟
ڈاکٹر : ہلکا کوسا...
اتنی دیر میں مریض کا دوسرا رشتہ دار جو ساتھ ھی بیٹھا تھا..
چھڈ... تینوں تاں سمجھہ ہی نئی آؤندی.. مینوں پچھن دے...
"ھیں جی ڈاکٹر صاحب... مریض نوں خوراک کیہڑی دیئے...!!!؟" 😜😂😳

پیسے بھی آپ کے خرچ ۔ خسارے میں بھی آپ

0
*پیسے بھی آپ کے خرچ ۔ خسارے میں بھی آپ ۔*

*اگر آپکی موبائل سم پر گانے لگے ھوئے ہیں تو ان کو فورًا بند کروا دیں ؛*
*اس میں آپ کے دو فائدے ھیں*

*ایک تو آپکے جو فضول پیسے ضائع ہوتے ہیں وہ بچ جائیں گے اور دوسرا یہ کہ جتنے لوگ گانا سنکر گناہ گار ہوتے ہیں اور ان سب کے برابر جو گناہ آپ کو مِل رہا ہوتا ہے اس سے آپ بچ جائیں گے ۔*

*جزاک اللَّه تعالٰی* 

*تمام نیٹ ورکس کے کوڈ یہ ہیں*
👇👇👇

(1) *زونگ* سے *UNR* لکھ کر *230* *پر بھیج دیں*

(2) *ٹیلی نار* سے *UNSUB* لکھ کر *230* *پر بھیجیں*

(3) *موبی لنک* سے *UNSUB* لکھ کر *230* *پر بھیجیں*

(4) *یوفون* سے *UNSUB* لکھ کر *666* *پر بھیجیں*

(5) *وارد* سے *RBT OF* لکھ کر *7171* پر *بھیجیں ۔*

*یہ معلومات سب کو سینڈ کریں*

 *جتنے لوگ اس پر عمل کر کے اپنی سم سے گانے بند کرائیں گے آپ کو ثواب ملے گا ان شاء اللَّه ۔*

حسن و شان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

0
 حضور سید دو عالم صلی اللّه علیہ وآلہ وسلم کےدربارِ
اقدس میں حضرت حسان بن ثابت رضی اللّه عنہ نے
جو چہرۂ انور کی تعبیر فرمائی
(اس کا کچھ حصہ ہدیۂ سے ہے ترجمہ )
اور آپ ﷺ سے زیادہ حسین میری آنکھ نےنہیں دیکھا
اور آپ ﷺ سے جمیل آج تک کسی عورت نے نہیں جنا
آپ ﷺ ہر عیب سے محفوظ پیدا کیے گئے ہیں ۔ جیسا
کہ آپ ﷺ نے چاہا تھا  ۔  اسی  طرح آپ  ﷺ  کو پیدا
فرمایا گیا ھے
آپ ﷺ کے بدن اطہر پر مہر نبوّت چمک رھی ھے ، جو اللّه تعالٰی کی طرف سے بہت بڑی دلیل ھے جسےہر ایک دیکھ سکتا ھے ۔
اور اللّه تعالٰی نے نبی کریم ﷺ کا نام نامی اپنے مبارک
نام کے ساتھ اس طرح ملا دیا ھے کہ جب  مؤذن اذان
میں اللّه تعالٰی کی توحید کی گواہی دیتا ھےساتھ ھی
حضور اقدس ﷺ کی رسالت  کی  بھی  شہادت دینی
ضروری ھے
اور  اللّه تعالٰی  نے  آپ ﷺ کے نام کا اشتقاق اپنے نام
مبارک سےکیا تاکہ آپ ﷺ کی عزت اور وقار قائم رھے ۔ جیساکہ عرش کامالک تو محمود ھےاور آپ ﷺ
کا نام محمد ﷺ ھے یعنی دونوں کا مادہ اشتقاق حمد
ھے
آپﷺ ایسےنبی کریم ﷺہیں کہ کافی زمانہ وحی
کے نہ آنے کے بعد آپ ﷺ اس وقت  تشریف  لائے جب
کہ ساری دنیا بت پرستی میں مبتلا تھی
آپ ﷺ ایساچراغ ہیں جو ہمیشہ روشنی دیتا رھے گا
اور آپ ﷺ یوں چمکتے  ہیں  جس طرح  صیقل شدہ
تلوار چمکتی ھے
آپ ﷺ وعدہ وفا کرنے والے ، اپنی بات کو پورا کرنے
والے ایسے چمکدار ستارہ ہیں ، جن سےروشنی حاصل
کی جاتی ھے
آپ ﷺ ایسے  ماہ  کامل  ہیں  کہ ہر  شرف  ومجد پر
آپ ﷺ کا نور چمک رہا ھے ۔
آپ ﷺ بڑی برکت والے ہیں  چودھویں  رات کے  چاند
کی طرح آپ ﷺ کا چہرہ مبارک ھے جو  بات آپ ﷺ
فرماتےہیں وہ ھوجاتی ھے ، اس کے خلاف نہیں ھوتا
( دیوانِ حسان بن ثابت رضی اللّه عنہ )
(نبی کریم ﷺ کی ذاتی خصوصیات )
 
نبی کریم ﷺ جس طرح سامنےدیکھتے تھے اسی طرح
اپنے پیچھے بھی دیکھتے تھے
رات کی تاریکی میں ایسا ھی دیکھتے تھے  جیسے دن
کی روشنی میں دیکھتے تھے
آپ ﷺ کا لعابِ مبارک کھاری پانی کو میٹھا کردیتا تھا
نیز شیر خوار بچوں کے منہ میں اس کا  ایک قطرہ ڈال
دینے سے بھی وہ سارے دن کے لئے سیر ھوجاتے تھے
آپ ﷺکی بغلیں نہایت سفید ، نہایت اجلی اور شفاف
تھیں ، ان میں بال نہیں تھے
آپ ﷺکی آواز اتنی دور جاتی تھی کہ دوسرے کی اس
کے دسویں حصے تک نہ جاتی تھی
اور اتنی دور سے سن لیتے تھے کہ دوسرا اتنی دور سے
نہیں سن سکتا تھا
آپ ﷺ کی آنکھیں سوتی تھیں مگر دل بیدار رہتا تھا
آپ ﷺ کو کبھی جمائی نہیں آتی تھی ۔
کبھی احتلام نہیں ھوا
آپ ﷺ کا پسینہ مشک سے زیادہ  خوشبودار تھا جس
راستےسےگزرجاتےاس کی فضاؤں میں مہکتی خوشبو
سے لوگ معلوم کرلیتےتھے آپ ﷺ ادھر سے گزرے ہیں
آپ ﷺ کےفضلات کو کبھی کسی زمین پر نہیں دیکھا
ان کو زمین نگل لیتی تھی  اور  وہاں  سے  مشک  کی
خوشبو مہکتی تھی
آپ ﷺ جب پیدا ھوئے تو ختنہ  کیئے ھوئے  ناف کٹے
ھوئےاور پورا جسم ہر طرح کی آلودگی سے پاک صاف
تھا ، زمین پر سجدہ  کرتے ھوئے  اور انگلی آسمان کی
طرف اٹھائے ھوئے تھے
جب آپ ﷺ پیدا ھوئےتو ایسا نور چمکا کہ آپ ﷺ کی
والدہؓ کو اس سے شام کے شہر نظر آئے
فرشتے آپ ﷺ کو جھولا جھولاتے تھے
چاند جھولے میں آپ ﷺ سے  باتیں کرتا تھا ،
آپ ﷺ
جب اس کی طرف اشارہ  کرتے  تو  آپ ﷺ کی طرف
جھکتا تھا ۔
بادل آپ ﷺ پر سایہ کیا کرتا تھا ۔
درخت کے نیچے آتے تو اس کا سایہ آپ ﷺ پر ھوجاتا
آپ ﷺ کا سایہ زمین پر نہیں گرتا تھا ۔
آپ ﷺ کے کپڑوں پر کبھی مکھی نہیں بیٹھی
جس جانور پر آپ ﷺسوار ھوتےآپ ﷺ کےسوارھونے
کی حالت میں وہ لید اور پیشاب نہیں کرتا تھا
عالمِ ارواح میں سب سے پہلے آپ ﷺ پیدا کیئے گئے ۔
،، الست بربکم ،، کے جواب میں سب سے پہلے ،، بلیٰ
آپ ﷺ نے کہا
معراج صرف آپ ﷺ کو ھوا ۔
براق سواری صرف آپ ﷺ کی خصوصیت ھے
قاب قوسین ،، تک پہنچنا اور دیدارِ الہٰی سے مشرف
ھونا آپ ﷺ کی خصوصیت ھے ۔
یہ بھی آپ ﷺکی خصوصیت ھےکہ فرشتوں کےلشکر
آپ ﷺ کے ہمراہ لڑے
چاند کےدو ٹکڑے کرنا بھی آپ ﷺ کی خصوصیت ھے
قیامت کے دن جو کچھ  آپ ﷺ  کو عطا  کیا جائے  گا
اتنا اور کسی کو عطا نہ ھوگا ۔
قبر سے سب سے پہلے آپ ﷺ اٹھیں گے ۔
صور پھونکے جانے کے بعد سب سے پہلے آپ ﷺ ہوش
میں آئیں گے
آپ ﷺ کو براق پر میدان میں لایا جائے گا ، اس طرح
کہ ستر ہزار فرشتےآپ ﷺکے دائیں بائیں ھوں گے اور
عرشِ عظیم کےدائیں طرف کرسی پر بٹھائے جائیں گے
آپ ﷺ کو کو مقامِ محمود سے سرفراز کیا جائے گا
آپ ﷺ کےہاتھ میں لواءحمد
 ( حمد کا پرچم )دیا جائے
گا ،
حضرت آدم علیہ السلام سے لےکر تمام بنی آدم اس
پرچم تلے جمع ھوں گے ، تمام انبیاء علیہماالسلام بھی
اپنی امتوں سمیت آپ ﷺ کے پیچھے چلیں گے
دیدارِ الہٰی کی ابتداء آپ ﷺ سے ھوگی ۔
شفاعت کبریٰ آپ ﷺ کو عطا ھوگی ۔
سب سے پہلے جنت کا دروازہ آپ ﷺ کھولیں گے
قیامت کے دن آپ ﷺ کو مقامِ  وسیلہ سے مشرف کیا
جائے گا ، وسیلہ  انتہائی  اعلٰی وبلند  مرتبہ   ھے  جو
آپ ﷺکے علاوہ اورکسی کو عطانہ ھوگا ، اورحقیقت
اس کی یہ ھے کہ قیامت کے دن نبی کریم ﷺ کو اللّه
تعالٰی کے ساتھ قرب کا ایسا درجہ حاصل ھوگا جیسے
وزیر کو بادشاہ سے ھوتا ھے
فِدَاکَ اَبِیْ وَاُمِّیْ وَرُوْحِیْ وَقَلْبِیْ عَلیٰ رَسُوْلُ اللّٰه ﷺ
تفسیرِ عزیزی صفحہ ۵۰۴
ایمان بخیر یارم🍁

مفید ٹوٹکے

0
 مفید ٹوٹکے
(1) چوپر اور بلینڈر کو ہر ماہ تھوڑا سا نمک ڈال کر پانچ منٹ تک چلائیں چھریاں تیز ہو جائیں گی۔
(2) اگر سنک میں کچرا جمع ہو جائے تو دو کھانے کے چمچے سوڈا بائیکاربونیٹ سنک ڈرین میں ڈال کر اوپر سے ایک کپ سرکہ ڈال دیں۔ایک گھنٹے میں بند ڈرین کھل جائے گا۔
(3) کوئی بھی چیز تلتے ہوئے کڑاہی میں دو یا تین بوند لیموں کے رس کی ڈال دیں تو تیل ۔تلی ہوئی چیز میں کم جذب ہو گا۔
(4) چمڑے کے سینڈل میلے ہو جائیں تو تارپین کے تیل سے بالکل صاف ہو جائیں گے۔
(5) ڈبل روٹی کا ایک ٹکڑا لے کر آئل پینٹنگ کے اوپر پھیریں پینٹنگ چمک اٹھے گی۔
(6) سوئچ بورڈ کو چمکانے کیلئے نیل پالش ریموور کو کسی بھی کپڑے یا روئی پر لگا کر صاف کریںتو وہ چمک اٹھے گا۔
(7) فرش پر اگر روغن کے دھبے پڑ جائیں تو انہیں مٹی کے تیل کی مدد سے دور کریں۔
(8) ٹوتھ پیسٹ چھالوں پر لگانے سے چھالے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
(9) کپڑے پر اگر سیاہی یا بال پوائنٹ کی لکیریں لگ جائیں تو انہیں اسپرٹ سے صاف کریں۔
(10) فرش پر اگر پیلے بد نما داغ پڑ جائیں تو پانی میں سرکہ اور سرف ملا کر دھوئیں فرش جگمگا اٹھے گا۔
(11) پنیر کو گرم پانی میں ڈال کر تھوڑی دیر رکھیں اور پھراسے کسی بھی سبزی میں ڈال کر پکائیں پنیر نہیں ٹوٹے گا۔
(12) میتھی کی کڑواہٹ دور کرنے کے لئے اس میں نمک اور ہلدی مکس کریں کچھ دیر رکھنے کے بعد دھو لیںکڑواہٹ ختم ہو جائے گی۔
(13) چپاتیوں کو چند دنوں تک محفوظ رکھنے کیلئے ائیرٹائٹ جار میں چپاتیوں کے ساتھ تھوڑا سا ادرک بھی رکھیں چپاتیاں نرم اور تازہ رہیں گی یا پھر چپاتیاںپلاسٹک کی تھیلی میں بند کر کے فرج میں رکھیں روٹی نرم رہے گی۔
(14) اگر چھری کو ابلے ہوئے پانی میں ڈبو کر ڈبل روٹی کو کاٹا جائے تو وہ باآسانی کٹ جائے گی۔
(15) لیموں کے چھلکے اگر سبزیاں ابالنے والے پانی میں ڈال دئے جائیں تو ان کی رنگت خوشنما رہتی ہے۔
(16) پرانی وضع کی مسہریاں جو پرانی لکڑی کی ہوں ان میں اٹھتے بیٹھتے وقت چوں چوں کی آواز آتی ہے۔ ان کی چولوں میں صابن نرم کر کے ملیں اور تھوڑا تھوڑا چاروں چولوں میں لگا دیں۔آواز نہیں آئے گی۔
(17) کھانے میں زیرے سونف اور الائچی کا استعمال کھانے کو زود ہضم بناتا ہے۔
(18) ادرک پیٹ کے نظام کو درست رکھتا ہے پہاڑی نمک اور ادرک کاپیسٹ بنا کر کھانے سے پہلے لیں تو کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
(19) ڈبل روٹی کا آٹا گوندھتے وقت اگراس میں ایک ٹیبل اسپون لیموں کا رس ملا دیں تو آٹا زیادہ پھولے گا اور ڈبل روٹی زیادہ نرم ہو گی۔
(20) لہسن کی بو ہاتھ سے ہٹانے کے لئے ہاتھو ں کو اسٹیل کے چمچے سے رگڑ کر سادہ پانی سے دھوئیں۔
(21) پودینہ کو تین چار دن تک فریج میں رکھنا ہو تو اس کے پتے صاف کر کے المونیم فوائل تھیلی میں رکھ کر فریج میں رکھیں پودینہ کالا نہیں ہو گا۔
(22) دودھ اتنا گرم کریں کہ انگلی برداشت کرے پھر اس میں دو چمچے دہی ڈال دیں تو دہی تین ہی گھنٹوں میں جم جائے گا۔
(23) کسی چیز میں ٹماٹر ڈال کر پکانے سے اس کے پکنے کا وقت بڑھ جاتاہے ۔
(24) پیاز کے گول گول لچھے کاٹ کر ڈالنے سے پیاز جلدی گل کر مصالحہ میں حل ہو جاتا ہے۔
(25) پودینے کے پتے ابال کر اس کا پانی روزانہ پینے سے چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔
(26) روزانہ نہار منہ تین گرام خشخاش کھائیں کھانسی دور ہو جائے گی۔
(27) ہرا دھنیہ اگر اخبار میں لپیٹ کر رکھا جائے تو وہ بالکل ہرا رہتا ہے۔

علامہ خادم حسین رضویؒ

0

 علامہ خادم حسین رضویؒ

    تحریر:مولانامحمدسعدندیم
    فرزند:علامہ عبدالغفورندیم شہیدؒ


    مسلکی اختلاف اپنی جگہ لیکن علامہ خادم حسین رضوی ایک بےباک لیڈراور نڈر عالم دین تھے۔علامہ خادم حسین رضوی نےاپنی زندگی میں ہمیشہ دین دشمن قوتوں کوسرعام للکاراہے۔عالم کفرکےخلاف کھل کرعملی میدانوں میں کام کیا۔علامہ خادم حسین رضوی نےجس طرح دشمن ختم نبوتﷺکوآڑھے ہاتھوں لیابالکل اسی طرح دشمن صحابہؓ کوبھی آڑھےہاتھوں لیا۔حق گوعالم دین تھے۔انہوں نےاپنی زندگی میں حق گوئی کوہی اپناپیشہ بنارکھاتھا۔علامہ صاحب کواسی حق گوئی کی پاداش میں کئی بار پابندسلاسل کیاگیا۔ان پرجھوٹےمقدمات بناکران کوجیل کی سلاخوں کےپیچھےڈالاگیالیکن جیل اور ہتھکڑی اس حق گوعالم دین کےپایااستقلال میں کمی نہیں لاسکی۔بلکہ جیل میں کئی ماہ کی اسیری کاٹنےکےبعدسب سمجھ رہےتھےکہ اب علامہ صاحب خاموش ہوجائیں گئے لیکن سب حیران رہ گئے کہ جس شخص کوڈرانےدھمکانےکےلئے سلاخوں کےپیچھے دھکیل دیاگیاتھا۔وہ شخص پہلےسےزیادہ پاورفل ہوکرپھرایک نئےعزم کےساتھ میدان میں کھودپڑا۔نہ انکےخطاب میں کوئی لرزش آئی نا انکےاندازگفتگو میں کوئی لرزش آئی نا انکےکام و کاز و مشن میں کوئی لرزش آئی۔اللہ پاک اس طرح کےحق گوعالم اور خوبصورت لیڈر صدیوں کےبعدپیداکرتاہے۔جس طرح انکی جدائی کاغم انکےعزیزو اقارب و جماعت کےلوگوں کوہےاسی طرح انکاغم ہمارابھی غم ہے۔اللہ پاک نے بےپناہ صلاحیتوں سےعلامہ صاحب کونوازتھا۔علامہ خادم حسین رضوی صاحب کواحادیث مبارکہ کی عربی عبارتوں پرعبورحاصل تھاوہ فرماتےتھےمجھے بخاری شریف ترمذی شریف سنن ابی داؤد ابن ماجہ کی احادیث زبانی یادہیں اور کئی جلسہ گاہوں میں عربی عبارت فرفرپڑھ کرچاہنےوالوں کےایمان کوگرما دیتےتھے۔عربی کہ ایک ایک لفظ سےعربی گردانیں پڑھنا جوکہ ہر کسی کےبس کی بات نہیں ہے علامہ خادم حسین رضوی صاحب اس فن پرمکمل عبوررکھتےتھے۔
علامہ رضوی صاحب کےاہلخانہ سےاظہار تعزیت کرتاہوں اور دعاگوہوں کہ اللہ پاک علامہ خادم حسین رضوی مرحوم کوجنت الفردوس میں اعلی مقام عطافرمائے اور لواحقین صبرجمیل نصیب فرمائے۔آمین

امام کی تلاش

0
 🌹امام کی تلاش🌹
.............................................
پچھلے دنوں ایک مسجد میں  نئے امام کی تلاش جاری تھی۔ چند کمیٹی ممبران ایک مفتی صاحب کے پاس  چلےگئے۔ رسمی سلام و دعا کے بعد مفتی صاحب نے آنے والوں سے آنے کا مدعا پوچھا :کیسے آنا ہوا؟
مسجدکمیٹی: بس آپ کی زیارت کے لیے حاضر ہوئے تھے،آپ جیسے بزرگوں کی صحبت نصیب ہونا بھی سعادت کی بات ہے
🌹مفتی صاحب:ماشاء اللہ! اللہ خوش رکھے۔ پھر بھی اگر کوئی کام ہے تو بتا دیں کیونکہ مجھے کسی کام سے باہر جانا ہے۔
مسجدکمیٹی:جی بس آپ سے ملنا بھی تھا اور ایک عرصے سے ہمارا آپ کے ہاں آنا جانا ہے تو  ہم نےچاہا کہ ہم اپنی مسجد کےلیے امام صاحب بھی آپ ہی کے پاس سے لے جائیں۔
🌹مفتی صاحب: پہلے امام صاحب کہاں ہیں؟
مسجدکمیٹی:انہیں فارغ کر دیا ہے۔
🌹مفتی صاحب:کیوں؟
مسجدکمیٹی: ٹائم نہیں دیتے تھے؟
🌹مفتی صاحب: کیا مطلب؟
مسجدکمیٹی: جی وہ نماز کے لیے ٹائم پر نہیں آتے تھے اور چھٹیاں بھی بہت کرتے تھے؟
🌹مفتی صاحب:ٹائم پر کیوں نہیں آتے تھے؟
مسجدکمیٹی: جی وہ اِدھر اُدھر ٹیوشن پڑھانے نکل جاتے تھے پھر نماز پہ کبھی ایک منٹ رہتا تو پہنچتے اور کبھی بالکل عین جماعت کےٹائم پر پہنچتے تھے اور کبھی پہنچتے ہی نہیں تھےروز کسی نہ کسی نماز کی چھٹی کر لیتے تھے۔
🌹مفتی صاحب:وظیفہ کیا دیتے ہیں؟
مسجدکمیٹی:جی ان کو آٹھ ہزار (8000)دیتے تھے اور اب آپ کے امام صاحب کو دس ہزار دیں گے۔
🌹مفتی صاحب:امام صاحب فیملی کے ساتھ رہتے تھے؟
مسجدکمیٹی:نہیں اکیلے تھے ،ہمارے پاس فیملی رہائش کی سہولت نہیں ہے، اب کوشش کر رہے ہیں۔
🌹مفتی صاحب:آپ جانتے ہیں کہ اس منصب کی ابتدا سید المرسلینﷺ نے کی اور خلفائے راشدین نے اسے پروان چڑھایا۔خلفائے راشدین بَیَکْ وقت  حاکم بھی تھے اور امام بھی۔ ان کے بعد منصبِ  امامت والے انہی کے نائبین کہلاتے ہیں۔اسی لیے مصلائے امامت کو مصلائے رسول اور منبرِ مسجد کو منبرِ رسول بھی کہتےہیں۔اب خود ہی سوچیں کہ یہ کتنا مقدس منصب ہے اور اس کی کتنی قدر ہونی چاہیے۔ آج کل لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ امام صاحب چوبیس گھنٹے مسجد میں موجود رہیں اور ہم جو بھی کہیں امام صاحب وہی کریں لیکن دوسری طرف لوگوں کی حالت یہ ہے کہ انہیں اتنا بھی وظیفہ نہیں دیتے جس سے ان کی  ضروریات پوری ہو سکیں۔آج اس دور میں سرکاری طور پر ایک مزدور کا وظیفہ بھی چودہ ہزار (14000)مقرر ہے لیکن لوگوں کی کم ظرفی تو دیکھیں کہ جس منصب کا رتبہ ملک کے صدر و وزیر اعظم سے بھی اعلیٰ ہے  اسے ایک مزدور کے برابر بھی اہمیت نہیں دیتے،
🌹🌹ارے میرے نزدیک تو  امام و قرآن کی قدر  یہ ہے کہ امام صاحب جوصرف نمازِ فجر میں ہمیں قرآن سناتے ہیں اگر صرف ایک نماز پر انہیں ہم ایک لاکھ روپے وظیفہ دیں تو یہ بھی کم ہے🌹🌹
 اور یہاں اس مقام کی قدر یہ هے کہ لوگ سات آٹھ ہزار دے کر سمجھتے ہیں کہ ہم ان پر بڑا احسان کرتے ہیں اوراگر ان کا اپنا بیٹا 30 ،40 ہزار بھی کماتا ہو پھر بھی انہیں کم نظر آتا هے اور انہی امام صاحب سے دعا کرائیں گے کہ بچے کی کوئی اچھی جاب لگ جائے، حیرت و افسوس کا مقام ہے
لوگوں کا خیال ہے کہ امام صاحب اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے نہ ٹیوشن پڑھائیں نہ کچھ اور کام کریں صرف ان کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے رہیں۔
کیا وہ انسان نہیں ہیں؟
 کیا ان کے بیوی بچوں کی ضروریات نہیں ہیں؟
 کیا وہ اپنے بیوی بچوں کو خوشیاں دینے کے مستحق نہیں ہیں؟
 آج لوگوں کو امام نہیں ایک نوکر اور غلام کی تلاش ہے، مہربانی فرما کر تشریف لے جائیں اور دوبارہ میرے پاس  آنے کی ضرورت نہیں
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
یہ کہہ کر مفتی صاحب چل دیۓ اور کمیٹی ممبران دیکھتے رہ گئے.
۔ (منقول شدہ)

© 2023 جملہ حقوق بحق | اردو میڈون بلاگر ٹیمپلیٹ | محفوظ ہیں